پمیںاکح پاکستان میں حادثے شکار ہونے والی بھوجا ایئر لائن
کئی سال مالی بحران کا شکار رہی، اس پہلی نجی ایئر لائن نے سنہ
انیس سو ترانوے میں نواز شریف کے دورِ حکومت میں اپنے آپریشن کا آغاز کیا
تھا۔
اس وقت کراچی لاہور اور کوئٹہ کے درمیان پروازیں شروع کی گئی تھیں۔ کمپنی کے پاس اس آپریشن کے لیےبوئنگ 747 طیارے موجود تھے۔انیس سو اٹھانوے میں بھوجا ایئر لائن نے پہلی مرتبہ بین الاقوامی پرواز یعنی کراچی سے دبئی پروازوں کاآغاز کیا۔ اس کے بعد یہ پروازیں ملک کے تمام اہم شہروں سے شروع کی گئیں مگر مالی بحران کی وجہ سے یہ آپریشن سنہ دو ہزار ایک میں معطل کر دیا گیا۔
کراچی سے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق تقریباً ایک دہائی کے بعد مارچ سنہ دو ہزار بارہ میں بھوجا ایئر لائن نے اپنا دوسرا جنم لیا اور چند پروازیں بحال کیں۔
اس موقع پر بھوجا ایئر لائن کی انتظامیہ نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ وہ یورپ اور امریکہ پروازوں کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
دوبارہ آپریشن کی بحالی کے موقع پر ڈائریکٹر مینجمنٹ انفارمیشن عمر جلیل کا کہنا تھا کہ مسافروں کی سکیورٹی ان کی اولین ترجیح رہے گی۔
سول ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں اس آپریشن کی بحالی کے بعد بھوجا ایئر لائن کی یہ کراچی سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے لیے پہلی پرواز تھی۔
یاد رہے کہ یورپی یونین کی سول ایوی ایشن نے پاکستان کی قومی ایئر لائن پر بھی ایک عرصے کے لیے پابندی عائد کردی تھی۔
اس کا کہنا تھا کہ یہ طیارے پرواز کے قابل نہیں تھے۔ بعد میں حکام نے ان طیاروں کو تبدیل کردیا۔
بھوجا ایئر لائن نے حادثے کی وجہ خراب موسم کو قرار دیا ہے تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے طیارے میں آگ لگی ہوئی دیکھی تھی۔
سول ایوی ایشن حادثے کی وجہ جاننے کے لیے ابھی تحقیقات کر رہی ہے۔
البتہ انگریزی زبان کے اخبار ’دی نیشن‘ کے مطابق بوئینگ 737-200 طیاروں کے استعمال پر کئی ممالک نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔
حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ بھی اسی ساخت کا تھا۔
No comments:
Post a Comment